Meeting of Ali congress

Meeting of Ali congress

LATE YASA RIZVI

LATE YASA RIZVI
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

Tuesday, October 12, 2010

PRESSNOTE OF 10.10.2010

 
ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............                                                                    Date............
برائے اشاعت
 ایمان فروش” پوتر پاپی دھرم مافیاو ¿ں“ کو روٹیاں سےنکنے نہ دی جائےں: تنظیم علی کانگریس

لکھنو ¿10اکتوبر تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں کہا گیا کہ بابری مسجد کے مقدمہ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ بدقسمتی سے کسی ایک بھی فریق کو مطمئن نہ کر سکا اور تینوں فریق بالآخرسپریم کورٹ سے رجوع کرنا ضروری سمجھ رہے ہیں۔ یہ ہندوستان کی عدلیہ کی تاریخ میں شائد ایسا پہلا واقعہ ہو جس میں تمام فریقوں کوخوش کرنے میں کوئی بھی مطمئن نہ ہوا۔ اور یہ دکھاتا ہے کہ عدلیہ کے لئے ضروری ہے کہ بالکال صاف اور واضح طور پر انصاف کے قیام کی اپنی ذمہ داری نبھائے۔ اسی طرح حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ہر قیمت پر کمزوروں کے حقوق کی طاقتوروں سے حفاظت کرے۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ بابری مسجد پر ناجائزقبضہ کی پوری تاریخ میں حکومتیں اپنے فوری مصالح کی بنیاد پر بار بار طاقت کی بالا دستی کے ننگے ناچ کو پروان چڑھاتی رہیں یہاں تک کہ ہندوستانی تاریخ میں دہشت گردی کی بدترین واردات۶ دسمبر 1992 میں بھگوا بریگیڈ کے ہاتھوں انجام پا گئی۔ اس صورت میں جب کہ ملک کے تمام انصاف پسند افراد عدالتی فیصلے پر انگشت بدنداں تھے اور بڑے بڑے قانون داں تبصرے کے لئے فیصلے کے پورے متن کا انتظار کر رہے تھے کچھ” مکرو فریب میں ڈوبے ہوئے لوگ “اور ©”دھرما فیاو ¿ں ©“ کے ”سگے © ©“ جنہیں دنیا و مافیہا کی خبر نہیں حسب عادت تمام قوم اور تمام انصاف پسند برادران وطن کے دلوں میں لگی آگ پر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے پھاند پڑے۔ اور جب ساری دنیا سے ان پر نفرین کی بارش ہونے لگی تو” تھالی کے بیگنوں“ کی طرح پلٹ پڑے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ قوم ایسے ایمان فروشوں اور کسی ”پوتر پاپی “کے سگوں کو اپنی روٹیاں سینکنے نہ دے اور اسی کے ساتھ نوٹوں ووٹوں کی لین دین کرنے والے سیاسی سوداگروںکو بھی ہوشیار رہنا چاہئے کہ ایسے لوگوں سے قربت خود انکے سیاسی کردار پر سوالیہ نشان ہے۔ یہ جن سیاسی پارٹیوں سے وابستہ سمجھے جاتے ہیںانہیں چاہئے کہ یا تو ان سے دست برداری کا اعلان کریں یا انکے غیر منصفانہ ایمان فروش بیان پر اپنا موقف ظاہر کریں۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ سے ایک واضح فیصلہ ہو جانا ضروری ہے کیوں کہ اسی پر ہندوستانی عدلیہ پر عوام کے اعتبار کا انحصار ہے۔ تنظیم برادرِ مومن کوثر حسین عابدی صاحب کے انتقال پر انکے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتی ہے اور انکے اعلیٰ مدارج کی دعا کرتی ہے۔ آخر میں اللہ سے تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ اور الیسع رضوی مرحوم کی مغفرت کی دعائیں کرتے ہوئے اہلبیتؑ کی تعلیمات اور کردار کی پیروی کرتے رہنے کا عہد کیا گیا۔جاری کردہلائق علی

No comments: