ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date8.8.2010....
راجہ محمودآباد کی املاک کو قرق کرنے کی جلدی اور مسجد کے مقدہ میں جیت کے باوجود قبضہ دلانے میں تساہلی؟
مسجد شہدرہ اور امامباڑہ سبطین آباد کے مسائل کیوں حل نہیں کئے جا رہے ہیں:تنظیم علی کانگریس
لکھنو8 اگست تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں حالات حاضرہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہاگیا کہ محمودآباد کی جائداد سے متعلق آرڈینینس میں مسٹر چدمبرم کے رول پر سوالیہ نشان اٹھتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ مان لیا جانا محال ہے کہ وزیر اعظم اس سلسلے میں پہلے سے نہ جانتے ہوں۔ مرکزی حکومت اگر اس سلسلہ میں اپنا کردار صاف کرنا چاہتی ہو تو فوری طور پر اس آرڈینینس کو واپس لے۔ آردینینس کے لیپَس (Lapse)ہونے کا انتظار کرنا حکومت کی بد نیتی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس سے قبل کانگریس حکومت مختلف مواقعہ پر اقلیتی معاملات میںدھوکے دے چکی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اس سارے معاملے کی تحقیق کر کے قرطاسِ ابیض(White Paper) جاری کرے۔
اس سنجیدہ موقعہ پر بھی قوم کے ساتھ ایک پرانی مصیبت لگی رہی اور وہ ہے جاہل انسانوں کا عالم کی شکل میں قوم کی وکالت کرنا جس سے قوم کی مزید تضحیک ہوتی ہے۔ حد ہے کہ بیان میں ایسا جاہلانہ تبصرہ کیا گیا کہ علامہ اقبال پاکستان چلے گئے تھے۔ جن لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ علامہ اقبال کی رحلت ۸۳۹۱ میں ہوئی تھی جب کہ پاکستان ۴۱ اگست ۷۴۹۱ کو بنا تھااور جس شخص کوخود اپنے ملک کی ۳۶ سالہ پُرانی تاریخ صحیح نہ معلوم ہو اسے عرب میں ہونے والے واقعات کے بارے میں جو چودہ سو سال پہلے واقعہ ہوئے تھے کیا معلوم ہو گا۔ سچ پوچھا جائے تو یہ بیماری بے تکان منبر سے جھوٹ بولنے کی عادت کی وجہ سے پیدہ ہوئی اور اگر قوم نے اس چیز پر لگام نہ لگائی تو ایسی ہی رسوائیاں برابر ہوتی رہیں گی۔ساتھ ہی آخر قوم کو یہ کیوں نہیں بتایا جا رہا ہے کہ سبطین آباد کی صحنچیوںکا کیا معاملہ چل رہا ہے اور خصوصاً مکان نمبر بارہ کی پئے در پئے سودے بازی کے سلسلہ میں کیا ہو رہا ہے۔ شہدرہ کی مسجد پر مقدمہ جیتنے کے باوجود آج تک صوبائی حکومت قبضہ نہیں دلواپائی لیکن محمودآباد کی پراپرٹی پر قبضہ کرنے میں اتنی عجلت دکھانا یہ ثابت کرتا ہے کہ اسکے پیچھے کوئی بہت گہری سازش ہے۔قوم کے قائد بننے اور زیادہ سے زیادہ اداروں و تنظیموں پر قبضہ کرنے کے شوقین حضرات مسجد شہدرہ اورامام باڑہ سبطین آباد کی صحنچیوںکے بارے میں اپنی پوزیشن کیوں نہیں صاف کر رہے ہیں۔تنظیم علی کانگریس کا واضح موقف ہے کہ غیر ملکی مسائل اور دیگر معاملات سے زیادہ دلچسپی مقامی مسائل کو حل کرنے میں لینا چاہیئے۔شہر اور ریاست کی متعدد مسجدوں پر ناجائز قبضے ہیں مگر شیعہ وقف بورڈ کے ممبران باہمی اختلافات کا محوربن چکا ہے۔ چیرمین اور ممبروں کے بیچ کی سرد اور گرم جنگ اوقاف کی تباہی کا سبب بن رہی ہے۔نئے نئے ادارے بنا کر سرکار اور ضلع انتظامیہ کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا جا رہاہے ۔قوم ان تمام اوقاف کے حساب و کتاب کا مطالبہ کرتی ہے جو قائدین کے زیر تسلط ہیں اور بد عنوانیوں کا مرکز بن چکے ہیں۔قبروں کی کالا بازاری اور اوقاف کی مسلسل بربادی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر ارباب قوم کو دباو ¿ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔اگر اتنا سب کچھ دیکھنے اورسمجھنے کے باوجود ہم خاموش تماشائی بنے رہے تو پھر روز محشر شہزادی کو کیا منھ دکھائیں گے لہٰذا ہمکو سیرت و تعلیمات امام مظلوم کی پیروی کرتے ہوئے ظلم کے خلاف ہمیشہ صدائے احتجاج بلند کرتے اور اوقاف کی املاک کی حفاظت کی جدوجہد مسلسل کرتے رہنا چاہئے۔
اگر خود ساختہ قیادت کا اتنا ہی اثر ہے تو پھر وہ مسجد شہدرا کی آراضی ،امامباڑہ سبطین آباد کی سہنچیاں،مسجد کشور جہاں،مسجدنورمحل اور نرحئی والی کربلا اب تک واگذار کیوں نہیں ہو سکیں؟
آخر میں تحریک عزاداری و تحریک تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز مرزا جاوید مرتضیٰ و الیسع رضوی طاب ثراہ کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے احد کیا گیا کہ انشااللہ تنظیم علی کانگریس ہمیشہ حق کی آواز بلند کرتی رہےگی اور دعا کی گئی کہ اللہ ہم سبکو تعلیمات اہلبیتؑ کی پیروی کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
جاری کردہ : لائق علی
No comments:
Post a Comment