Meeting of Ali congress

Meeting of Ali congress

LATE YASA RIZVI

LATE YASA RIZVI
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

Monday, August 02, 2010

PRESSNOTE OF 1.8.2010


ALI CONGRESS

KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.

Mob. No.9415544115.

Ref.No............                    Date25-72010....

قومی و وقفی مسائل پر گہری خاموشی کسی گہری سازش کی طرف اشارہ ہے

امریکہ و اسرائیل قابل مذمت مگر وقف خوروں کی سرپرستی بھی ناقابل برداشت:علی کانگریس

لکھنو1 اگست تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار تجزیاتی میٹنگ میں قوم کے تازہ حالات کا جائزہ لیا گیا۔ علی کانگریس نے ان عناصر کی مذمت کی جو مقامی معالات بالخصوص مساجد،کربلاو ¿ں،امامباڑوں اور قبرستانوں کے مسائل سے چشم پوشی کرتے ہوئے خود کو دور رکھے ہوئے ہیں۔تنظیم علی کانگریس کا واضح موقف ہے کہ امریکہ،اسرائیل وغیرہ کی مذمت اسی صورت میں ہونا چاہئے جب ہمارے مقامی و ملکی مسائل کو ھل کرنے میں مبینہ قائدین دلچسپی کا مظاہرہ کریں۔میٹنگ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل کے خلاف احتجاج اخباری بیان سے بھی کیا جاسکتا ہے مگر قوم کے بیش قیمت اثاثوں کی بربادی سے جان بوجھ کر منھ پھیر لینے کی حرکت کو معاف نہیں کیا جائےگا۔ علی کانگریس نے قوم کو یادد لایا کہ امام باڑہ سبطین آباد، مسجد شہدرہ ،مسجد کشور جہاں، مسجد جعفر حسین و مسجد نور محل کے علاوہ سیکڑوں عبادتگاہوں پر قبضوں کے معاملے میں مبینہ قائدین کی خاموشی اور شیعہ وقف بورڈ کی نا اہلی شخصیات کو مشکوک بناتی ہے۔علی کانگریس نے مولویوںکے اس غول کی مذمت کی جو گمراہ کر تے ہوئے مقامی معاملات کے بجائے امریکہ اور اسرائیل کی باتیں کر رہا ہے۔ علی کانگریس کا قدیمی موقف ہے کہ عالم اسلام اور مسلمانوں کی تباہی و بربادی کی وجہ مغربی طاقتیں ہیں اور دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی توہین و تضحیک کی بھی ذمہ دار ہیں۔تنظیم نے غیرملکی معاملات میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ اور مقامی مسائل سے جان بوجھ کر چشم پوشی اشارہ کرتی ہے کہ سیاسی لیڈروں سے ساز باز ہو چکی ہے۔علی کانگریس نے سخت الفاط میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پورے اتر پردیش میں اوقاف کی جائداد برباد ہو رہی ہے اور شیعہ وقف بورڈ اور اسکے سرپرست کو مقامی معاملات کے بجائے بیرونی معالات میں دلچسپی ہے۔امریکہ اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کی دہلی میں جنتر منتر پر ناکامی اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ قوم دوہری سیاست کو سمجھنے لگی ہے۔علی کانگریس کا موقف ہے کہ ایک طرف اسرائیل کی مزمت اور احتجاج اور دوسری طرف قائدین کے رشتہ داروںکی اسرائیل یاتراقول و فعل کے تضاد کو واضح کرتی ہے۔علی کانگریس نے مبینہ قائد کے بھائی کی اسرائیل یاترا کے لئے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ اس گناہ عظیم پر دین و قوم سے معافی مانگی جائے مگر ہوا یہ کہ اس یاترا کے لئے جمعہ کے خطبوں میں صفائی دی گئی۔تنظیم علی کانگریس نے حسین آباد ٹرسٹ کے سیکریٹری اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسجد آصفی کی پشت میں حسین آباد ٹرسٹ کی زمین پرتعمیر ہو رہے نئے مندر کو فورََ روکے کیونکہ یہ سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

تنطیم علی کانگریس قوم کو بار بار متنبہ کرتی ہے کہ مولویوں اور سیاسی پارٹیوں میں شیعہ لیڈروں پر دباو ¿ قائم کریں کہ وہ سیاست کے بجائے قومی مسائل کو سلجھانے میں سرگرم ہوں۔ بر سر اقتدار اور دوسری سیاسی پارٹیوں سے ساز باز کے بجائے اللہ، رسول ﷺ و اہلیبیت سے وفاداری کا ثبوت دیں۔دینی و مذہبی مسائل بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں اور مولویوں کے غول شیعہ کالج اور اسرائیل و امریکہ کے معاملات میں الجھانے کی سازش رچ رہے ہیں۔بے اصولی مولویوں کے گروہ جد و جہد کرنے سے گریز کر رہا ہے اور بربادی کا سبب بن چکا ہے۔قوم اس گہری سازش و ساز باز کو سمجھے اور غور کرے کہ آخر ان خاموشیوں اور نا اہلی کے پس پشت کیا کیا لالچ کار فرما ہے؟

۔ علی کانگریس نے امریکہ کے اس پادری کی سخت الفاظ میں مذمت کی جس نے آئندہ ۱۱ ستمبر کو قران مجید کو نذر آتش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اسکو برداشت نہیںکیا جائےگا۔علی کانگریس نے تحریک عزاداری اور تحفظ اوقاف کے دو سپاہیون جناب جاوید مرتضی اور جناب الیسع رضوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں شخصیتوںنے بہت پہلے سمجھ لیا تھا کہ احتجاجات اور مظاہروں کے تیور اور پہلو تبدیل کئے جا چکے ہیںاور قائدین سیاسی سودے بازیوں کا محور بنتے جا رہے ہیں۔

جاری کردہ لائق علی

No comments: