ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date............
برائے اشاعت
مرزا جاوید مرتضیٰ طاب ثراہ کی سوانح حیات کا رسم اجرا
جسٹس مرتضیٰ حسین نے روبینہ مرتضیٰ کی کتاب جاری کی
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date............
برائے اشاعت
مرزا جاوید مرتضیٰ طاب ثراہ کی سوانح حیات کا رسم اجرا
جسٹس مرتضیٰ حسین نے روبینہ مرتضیٰ کی کتاب جاری کی
لکھنو30 اکتوبر تنظیم علی کانگریس اور تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے رہبر مرزا جاوید مرتضیٰ ایڈوکیٹ کی پہلی برسی کے موقع پر امام باڑہ محمد علی شاہ المعروف چھوٹا امامباڑہ میں مرحوم کی حیات اور دینی و ملی کارناموں پر مبنی کتاب کا رسم اجرا انکے والد جسٹس مرتضیٰ حسین نے کیا۔
تقریب کی شروعات تلاوت کلام پاک سے ہوئی اور جناب راجیش ورما ایڈوکیٹ نے افتتاحی تقریر میں مرحوم کو جذباتی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جاوید صاحب ایک مثالی کردار کے مالک تھے جو بھی ان سے ایک بار مل لیتا تھا انسے متاثر ہو جاتا تھا ۔
جاوید مرتضیٰ مرحوم کی بیٹی روبینہ مرتضیٰ کی تحریر کردہ کتاب " حیات جاوید" کے رسم اجرا کے موقع پر تنظیم کے جنرل سیکریٹری حسین عباس ایڈوکیٹ نے کہا کہ عزاداری کی تحریک کے دوران جاوید مرتضیٰ متعدد با ر جیل گئے مگر کبھی قید و بند کی پریشابیوں کے شکوے شکایت کرتے نہیں دیکھے گئے جبکہ نامور علماءنے قید سے رہائی کے بعد جیل کی پریشانیوں کا ذکر تے نہیں تھکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ جاوید مرتضیٰ کی زندگی پیغمبرانہ تھی ۔
تنظیم کے سیکریٹری اصغر مہدی نے کہا کہ جاوید صاحب عزاداری کی تحریکوں کے دوران جب جیل سے انکو کچہری پیشی پر ہتھکڑی لگا کرلائے جانے سے قوم میں شدید غم و غصہ کو دیکھ کر غفرانماب کی مجلس میں مولانا کلب عابد صاحب نے کہا تھا کہ امام زین العابدین کو ہتھکڑی اور بیڑی پہنائی گئی تھی شکر ہے خدا کا کہ جاویدکو بھی مولا کی تاسی کرنے کا موقع ضلع انتظامیہ نے دے دیا۔انہوں نے کہا کہ مرحوم کو انکے انتقال سے قبل بہت ذہنی ازیتیں دی گئیں لیکن انہوں نے ہمیشہ حق بات کہی کبھی دھمکیوں سے نہیں گھبرائے ۔
مشہورشاعر اہلبیتؑ اور خطیب پیام اعظمی صاحب نے کہا کہ آج لوگوں کو دینی شعور عطا جائے ۔جاوید صاحب منبرپر اداکاری کے مخالفت کی کیونکہ منبر کے غلط استعمال سے قوم اور معاشرہ کو ہورہے نقصان کا بہت گہرائی سے مشاہدہ کیا تھا۔جاوید مرتضیٰ عالم دین تھے صرف نام کے نہیں۔انکی بیش قیمتی قومی و ملی خدمات وقت کے گزرنے کے ساتھ محسوس کی جائیں گی۔
جسٹس مرتضیٰ نے اپنی مختصر صدارتی تقریر میں کہا کہ جاوید کا کام تھا ذہنو کا صاف رکھنا ۔انکے کاموں کو جاری رکھنا چاہئے۔ روبینہ مرتضیٰ قابل مبارک باد ہیں جنہوں نے اپنے والد کے حالات زندگی قلم بند کئے۔مجھے احساس ہے کہ جاوید کے ساتھیوں کو ان سے کتنی محبت ہے۔
پروگرام میں جناب منصور مرتضیٰ،جناب عباس نگار،جناب صابر علی عمرانی،دہلی سے آئے طاہر نقوی و دیگر معزز شحصیتوں نے خطاب کیا اور نظامت کے فرائض مسعود اظہر نے انجام دئے۔آخر میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے صورہ فاتحہ کی تلاوت کی گئی اور تنظیم کے منبرران نے راہ حق پر چلتے رہنے کا عہد کیا۔اختتام دعاءوحدت پر ہوا۔
جاری کردہ لائق علی
تقریب کی شروعات تلاوت کلام پاک سے ہوئی اور جناب راجیش ورما ایڈوکیٹ نے افتتاحی تقریر میں مرحوم کو جذباتی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جاوید صاحب ایک مثالی کردار کے مالک تھے جو بھی ان سے ایک بار مل لیتا تھا انسے متاثر ہو جاتا تھا ۔
جاوید مرتضیٰ مرحوم کی بیٹی روبینہ مرتضیٰ کی تحریر کردہ کتاب " حیات جاوید" کے رسم اجرا کے موقع پر تنظیم کے جنرل سیکریٹری حسین عباس ایڈوکیٹ نے کہا کہ عزاداری کی تحریک کے دوران جاوید مرتضیٰ متعدد با ر جیل گئے مگر کبھی قید و بند کی پریشابیوں کے شکوے شکایت کرتے نہیں دیکھے گئے جبکہ نامور علماءنے قید سے رہائی کے بعد جیل کی پریشانیوں کا ذکر تے نہیں تھکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ جاوید مرتضیٰ کی زندگی پیغمبرانہ تھی ۔
تنظیم کے سیکریٹری اصغر مہدی نے کہا کہ جاوید صاحب عزاداری کی تحریکوں کے دوران جب جیل سے انکو کچہری پیشی پر ہتھکڑی لگا کرلائے جانے سے قوم میں شدید غم و غصہ کو دیکھ کر غفرانماب کی مجلس میں مولانا کلب عابد صاحب نے کہا تھا کہ امام زین العابدین کو ہتھکڑی اور بیڑی پہنائی گئی تھی شکر ہے خدا کا کہ جاویدکو بھی مولا کی تاسی کرنے کا موقع ضلع انتظامیہ نے دے دیا۔انہوں نے کہا کہ مرحوم کو انکے انتقال سے قبل بہت ذہنی ازیتیں دی گئیں لیکن انہوں نے ہمیشہ حق بات کہی کبھی دھمکیوں سے نہیں گھبرائے ۔
مشہورشاعر اہلبیتؑ اور خطیب پیام اعظمی صاحب نے کہا کہ آج لوگوں کو دینی شعور عطا جائے ۔جاوید صاحب منبرپر اداکاری کے مخالفت کی کیونکہ منبر کے غلط استعمال سے قوم اور معاشرہ کو ہورہے نقصان کا بہت گہرائی سے مشاہدہ کیا تھا۔جاوید مرتضیٰ عالم دین تھے صرف نام کے نہیں۔انکی بیش قیمتی قومی و ملی خدمات وقت کے گزرنے کے ساتھ محسوس کی جائیں گی۔
جسٹس مرتضیٰ نے اپنی مختصر صدارتی تقریر میں کہا کہ جاوید کا کام تھا ذہنو کا صاف رکھنا ۔انکے کاموں کو جاری رکھنا چاہئے۔ روبینہ مرتضیٰ قابل مبارک باد ہیں جنہوں نے اپنے والد کے حالات زندگی قلم بند کئے۔مجھے احساس ہے کہ جاوید کے ساتھیوں کو ان سے کتنی محبت ہے۔
پروگرام میں جناب منصور مرتضیٰ،جناب عباس نگار،جناب صابر علی عمرانی،دہلی سے آئے طاہر نقوی و دیگر معزز شحصیتوں نے خطاب کیا اور نظامت کے فرائض مسعود اظہر نے انجام دئے۔آخر میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے صورہ فاتحہ کی تلاوت کی گئی اور تنظیم کے منبرران نے راہ حق پر چلتے رہنے کا عہد کیا۔اختتام دعاءوحدت پر ہوا۔
جاری کردہ لائق علی
No comments:
Post a Comment