جلسہ جہاد و انقلاب کی پہلی سالگرہ ،پیش رفت قابل اطمینان:تنظیم علی کانگریس
13.06.2010, 12:30pm , اتوار (GMT)عظیم شاعر عاشور کاظمی اور شا ہ مینا شاہ کے سجادہ نشین کے انتقال پر ملال پر رنج و غم کا اظہا ر
تنظیمعلی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں حالات حاضرہ کا جائزہ لیتے ہوئے یاد کیا گیا کہ ۳۱ جون تنظیم علی کانگریس کے جلسہ جہاد و انقلاب کی پہلی سالگرہ ہے۔ اس جلسہ میں تنظیم کے مرحوم قائدجاوید مرتضی صاحب طاب ثراہ نے قوم کو یہ پیغام دیا تھا کہ ضروری ہے کہ لوگ قومی حالات میں غور و فکر کرتے رہیں تاکہ انقلاب فکر و عمل برپا ہو سکے اور قومی حالات میں سدھار آ سکے۔ اس ایک برس کے عرصہ میں تنظیم نے اپنے دو بہترین قائد کھوئے مگر اللہ کا شکر ہے کہ عوامی بیداری کی اپنی ذمہ داری کو پوری طرح اد اکرتی رہی جسکے نتیجہ میںنام نہاد قائدین ملت کی قوم کا استحصال کرنے اور قوم کو سیاسی پارٹیوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی سازشیں قطعئی کامیاب نہ ہو سکیں اور آج قوم میں ہر شخص ایسے سازشیوں کے خلاف کھل کر اور بغیر ڈرے اظہار خیال کر رہا ہے۔ دوسری طرف نام نہاد قائدین نے بھانت بھانت کے رنگ بدل بدل کر گرگٹ کو بھی شرمندہ کر دیا۔
حد یہ ہوئی کہ ایران کے وظیفہ خوارنام نہاد قائدنے ان لوگوں کی ہم نشینی اختیار کر لی جنہوں نے کل تک منبر سے آیت اللہ مرتضیٰ مطہری، ہاشمی رفسنجانی، آیت اللہ خامنہ ای اور یہاں تک کہ مولانا کلب عابد صاحب مرحوم وغیرہ کو سب و شتم کیا ستم ظریفی یہ ہے کہ یہی خود ساختہ قائد ملت الیسع صاحب مرھوم پر منبر سے یہ بہتان لگا رہے تھے کہ چوں کہ وہ خدا نخواستہ علماءکی توہین کرتے تھے اس لئے انہوں نے ان کی مخالفت کی ہے۔ایسے نقلی اجتہادی ایک طرف ان لوگوں کے ساتھ ہو گئے جو مولانا علی نقی صاحب مرحوم کی جان کے دشمن رہے اور انکے انتقال کے بعد بھی ان پر تحریری و تقریری طور پر سب شتم کرتے رہے دوسری طرف جنت البقیع کے انہدام کے مجرموں کی پشت پناہی کرتے رہے۔ مگر اللہ کا شکر ہے کہ اب زبانِ خلق خود نقارہئِ خدا بن چکی ہے اور اےسے لوگوں کے سارے کرتوت طشت از بام ہو چکے ہیں۔
گذشتہ جمعہ میں ڈاکٹر کلب صادق صاحب نے تنظیم علی کانگریس کے اس موقف کی تائید کی کہ مظاہرے بے فائدہ ہیں اور امت کو مسائل کے حل کے لئے اللہ سے دست بہ دعا ہونا چاہئے اوفہم و شعور کے ساتھ اپنی بات کو دنیا تک پہونچانے کا مناسب عمل کرنا چاہئے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ تنظیم علی کانگریس کا یہ مطالبہ کتنا مناسب ہے کہ نماز جمعہ کی امامت فوری طور پر مناسب اور لائق فرد کی طرف منتقل کی جائے۔کیونکہ لکھنوءمیں نمازِ جمعہ کے خطبے کی حیثیت شیعوں کے آ فیشیل نکتہءنظر کی ہونی چاہئے اور اس میں ایسے بیانات ہی دئے جانے چاہئے جن سے قوم کا وقار بلند ہو اور جس کے ذریعہ قوم کے مثائل کا حل نکالا جا سکے۔
میٹنگ میں شیعہ وقف بورڈ کے چےر مےن کی توجہ امام باڑہ غفرانماب مےں ہو رہی تعمیر کی طرف دلاتے ہو ئے کہا گیا کہ وقف غفرانماب مےںقبروں کی قیمت،منشاءواقف اور حساب کتاب کے ذےل مےں جاننچ کرائی جائے اور اس سلسلہ سے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھے جائےں۔ امامباڑہ میں مومنین کی قبروں کو کھود کر اس پر پلروغےرہ کی تعمیر کئے جانے سے شیعہ قوم میںکافی تشویش اور غم و غصہ ہے، لہٰذا چےر مےن صاحب سے مطالبہ کےا گےا کہ وہ کسی بھی رشتہ داری کا پاس نہ رکھتے ہو ئے امام باڑہ غفرانماب کے معاملہ مےں قانون اور شرعی قوانین کے مطابق کاروا ئی کرےں۔ میٹنگ میں عظیم شاعر عاشور کاظمی اور شا ہ مینا شاہ کے سجادہ نشین کے انتقال پر ملال پر رنج و غم کا اظہا ر کیا گیا
آخر میں تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ طاب ثرا و الیسع رضوی مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔
No comments:
Post a Comment