ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date............
برائے اشاعت
مِلّت ، اتحادِ مولویت سے ہوشیار رہے: تنظیم علی کانگریس
لکھنو ¾ ۳۲مئی قتنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں حالاتِ حاضرہ کا جائیزہ لینے کے بعد کہا گیا کہ ایامِ شہادتِ شہزادیئِ کونین عشرہئِ محرم سے بھی زیادہ اندوہناک دن تھے۔ زیادہ اسلئیے کیونکہ کربلا کے شہیدوں خصوصاً مولا ؑاور چھوٹے حضرت ؑ کے مزارات مقدس باقی ہیں اور عراق میںگذشتہ تما م اٹھا پٹک کے باوجود ساری دنیا کے لئے زیارت گاہ اور چشمہئِ فیضان بنے ہوئے ہیں جب کہ شہزادیئِ کونین کا روضہ اور جنّت البقیع میں تمام مزارات مقدسہ کو سعودی حکومت اپنے مظالم کا نشانہ بنا کر شہید کر چکی ہے اور یہ ظالم حکومت آج بھی نہ صرف یہ کہ باقی ہے بلکہ خود ہمارے شہر میں اسکے ان مظالم سے صاف صاف مکر جانے والے اسکے وکیل موجود ہیں۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ خود کو مومنین کا نمائیندہ بتانے والے لوگ اس فی الوقت موجود ظالم حکومت کے ان ایجنٹوں کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ جب سارے مومنین شہادت معصومہؑ کا غم منا رہے تھے اور سینہ زنی اور آہ و فغاں میں مصروف تھے قوم کے خود ساختہ قائید اپنے موسیرے بھائیوںکے ساتھ عیش باغ کی عید گاہ جا کر مصافحہ و معانقہ کرنے اور اتحادِ مولویت کا مظاہرہ کرنے میں مصروف تھے۔ ابھی کچھ ہی دنوں پہلے یہی جناب جمعہ کے خطبہ میں مومنین پر الزام لگا رہے تھے کہ انکا ©”ندوہ آنا جانا ہے © © ©“اب اردو اخبارات میں چھپی تینوں کی تصویر خود ہی بتا رہی ہے کہ کسکا کسکا ، کب کب، اور کہاں کہاں آنا جانا ہے۔جن لوگوں نے جمعہ کا یہ دل پذیر خطبہ نہ سنا ہو وہ اب بھی اس سے لطف اندوز ہونے کے لئےhttp://www.youtube.com/watch?v=bZ_oV2NYt21
دیکھ سکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ یہ جناب خلاصہ کر دیں کہ اّخر وہ چالیس لاکھ روپے جن کا ذکر انہوں نے اپنے اس خطبہ میں کیا ہے کہاں گئے ورنہ دو اور دو چار کے اصول پر جنّت البقیع کے معاملہ میں انکی مجرمانہ خاموشی، دارالمارہ، ”رائیل “ کیفے اور عیدگاہ میں یارانِ غار کے ساتھ چھپی تصویریں بہ زبانِ بے زبانی بہت کچھ کہہ جاتی ہیں۔ مولویت کا یہ اتحاد صرف اور صرف ملّت کے استحصال کے لئے ہے اور حقیقی اتحاد توحید کی مظبوط بنیادوں پر اس اتحادِ مولویت سے ہوشیار رہ کر ہی پیدہ ہو سکتا ہے۔ غار والی کربلا سے غلہ ہٹائے جانی کی خفّت کا نزلہ حسین آباد ٹرست پر گرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اودھ کے شاہوں کو برا بھلا کہنے اور ان سے ہی فائدہ اٹھانے والے ہمیشہ یہ بھول جاتے ہیں اور شائید یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا جانتی ہی نہیں کہ وہ خود نقلی اجتہادی ہیں اور حقیقی آل غفرانماب کی جگہ پر نا جائیزقبضہ کئے بیٹھے ہیں۔ان گنت فرضی کمیٹیاں اور فرضی تنظیمیں بنا بنا کر ہزاوروں اوقاف پر قبضہ جمایا جا چکا ہے۔ آخر خود عیش کرنے ہوائی جہازوں میں اڑنے اور اپنے بہی خواہوں میں تقسیم کرنے کے لئے دولت کہاں سے آ رہی ہے؟ ایک ہی شخص کے ان گنت اوقاف کا متوّلی بنے رہنے کا کیا جواز ہے؟ صرف ان باتوں کی پردہ پوشی کے لئے حکومت کو پریشر میں لے ر ایک بنا ہوا وقف بورڈ بگاڑ کر اپنے سگے رشتہ دار و اسکا ڈمی چئیرمین بنوانے کے لئے زمین آسمان کے قلابے ملانے ی کیا ضرورت تھی؟جناب زینبؑ کی توہین کی بے نیاد افواہ اڑا کر غریب عوام ، خواتین اور بچوں کو کام کاج اور مزدوری ہرجا کروا کر سڑک پر اتارنے کی کیا ضرورت پیش آئی تھی؟ روضہئِ زینبیہ سے کذشتہ ہفتے کے دن خواتین کے اپنے دل کو بھیج کر چڑھاوے وغیرہ پر قبضہ جمانہ کیا معنی رکھتا ہے؟جب ظلم دوستی اور عدل دشمنی روزِ روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے اور جمعہ میں محراب و منبر کا استعمال اپنی ذاتی اغراض کے لئے کیا جانا ثابت ہو چکا ہے تو علمائِ حق کو چاہئے کہ و ہ اپنے شرعی فریضہ کو پہچانیں اور فقہ کے مطابق صحیح نمازِ جمعہ کے قیام کی فوری سبیل کریں تاکہ شہر میں نمازِ جمعہ صحیح طور پر اد اہو سکے اور وہاں سے واقعی اخوتِ ملّت کا پیام دیا جا سکے۔
آخر میں تحریک عزاداری اور تحریک تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ طاب ثراہ اور الیسع رضوی طاب ثراہ کی بے لوث قومی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انکے لئے صورہ فاتحہ کی تلاوت کی۔
جاری کردہ
لائق علی
No comments:
Post a Comment