Meeting of Ali congress

Meeting of Ali congress

LATE YASA RIZVI

LATE YASA RIZVI
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

Sunday, June 13, 2010

PRESSNOTE OF 6.6.2010

ALI CONGRESS

KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.

Mob. No.9415544115.

Ref.No............                                                 Date............

برائے اشاعت



بقول امام حسین ” صلہءرحمی قطعہ رحمی سے بہتر ہے“تنظیم علی کانگریس

لکھنو ¾ ۶ جون تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں حالات حاضرہ پر غور کرتے ہوئے اسرائل کے جارحانہ روئیے کی سخت مخالفت کی گئی اوریہ کہا گیا کہ اسرئیل سمیت دنیاکے ہر ظالم کی جرائتیں اتنی صرف اس وجہ سے بڑھی ہیں کیونکہ امت کے افراد نے اپنی عقل استعمال کرنے، علم و فہم حاصل کرنے خود اپنی افادیت دنیا میں ثابت کرنے اور اپنا نکتہءنظر دنیا کے سامنے مناسب انداز میں پیش کرنے کے بجائے اپنی قسمت کا مالک اور فیصلہ کرنے والا یا تو مسلم ممالک کے سیاسی حکمرانوں کو بنا لیاہے جو کہ امریکہ کے پٹھو ہیںیابعض کم عقل مولویوں کی اندھی پیروی کرتے رہنے کی روش اختیار کر لی ہے ۔اسرائیلیت در حقیقت فسطائیت کی ایک قسم ہے جو اس باطل نظریہ د پر قائیم ہے کہ بنی اسرائیل ساری دنیا پر حکومت کرنے کے لئے ہیں اور باقی ساری دنیا دوسرے درجے کی مخلوق ہے۔ جب تک اس طرح کے فاسد نظریات دنیا میں باقی رہیں گے تب تک دنیاسے مظالم کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ وہی لوگ جو خود اسرائیل سے گہرے تعلاقت رکھتے ہیں اسرایلی پرچم جلا کر اپنی روٹیاں سینکنے سب سے آگے آگے ہو جاتے ہیں تا کہ حکومت انہیں بہت بڑا نیتا سمجھ لے اور انکے اپنے ذاتی مفادات کے کاروبار چلتے رہیں۔ جس طرح اسرائیل چاہتا ہے کہ دنیا میں کوئی حق نہ بولے اسی طرح یہ ہر اخبار اور میڈیا اور ہر بولنے والے کی زبان پر پہرہ لگانا چاہتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ امت کا ہر فرد اپنی ذاتی صلاحیتوں کو بڑھائے۔ ظالمین کی تمام سازشوں کو باریکی سے سمجھے اور اپنی بات کو دنیا تک پوری طرح سے پہنچاسکے۔ حکومتِ ہند سے اس بات کا مطالبہ کےا گےا کہ وہ مسلمانون کے جذبات کا احترام کر تے ہوئے اسرئیل سے تمام سفارتی تعلقات منقتع کر دے، کےوں کہ مظلوم فلسطینی عوام کا محاسرہ غےر انسانی ہے اور اسرئیل سے کسی بھی طرح کا تعلق رکھنا انسان دشمنی ہے ۔ اس ہفتے دو ایسے مولوی حضرات کو ساتھ ساتھ دیکھ کرخوشی ہوئی جو ساری زندگی ایک دوسسرے کے خلاف صف آراءرہے ہیںاور حضرت امام حسین ؑ کا وہ تاریخی فقرہ دوہرانے کا دل چاہتا ہے کہ” صلہءرحمی قطعہ ¾ رحمی سے بہتر ہے“۔ مگر بہتر ہوتا اگر یہ ساتھ اصولی بنیادوں پر اور قوم اور دین کی خدمت کے لئے ہوتا نہ کہ کسی ادارہ پر قبضہ کے لئے۔کم سے کم اتنا تو ہونا ہی چاہئیے کہ اب سے منبروں کا ناجائیز استعمال ایک دوسرے کے خلاف کیچڑ اچھالنے اور ذاتیات کے لئے نہ کیا جائے۔لےکن عوام بخوبی جانتے ہےں کہ ےہ ملاپ اس سےاست کا حصہ ہے جس مےں نظرےات ےا Ideology مستقل اور دائمی تصور نہیں کئے جاتے ہےں بلکہ ذاتی مفادات ہی مستقل اور دائمی ہو تے ہےں۔

جلسہ مےں کہا گےا کہ تنظیم علی کانگرس کی تحریک کے اثر سے عوام مےں بےداری کی سطح مےں اصافہ ہو رہا ہے اور لوگ نماز جمعہ کے غلط استعمال کے تعلق سے اپنی بےچینی کا اظہار کرنے لگے ہےں اور امام جمعہ کی تبدیلی کا مطالبہ کرنے لگے ہےں۔جلسہ مےں آئےت اللہ خمےنی کی برسی کے موقع پر اےران اور دنےا کے مسلمانوں کوتعزیت پعش کی گئی۔ آخر میں تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ طاب ثرا و الیسع رضوی مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔

جاری کردہ لائق علی

No comments: