ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date............
برائے اشاعت
تشدد اور دہشت پسندی سے لڑتے رہنا ہی جناب امیر کا اسوہ تھا:تنظیم علی کانگریس
ای میل و ایس ایم ایس کے ذریعہ دھمکیاں دیکر ماحول بگاڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا ضلع انتظامیہ سے مطالبہ
لکھنو5 ستمبر تنظیم علی کانگریس کی ہفت روزہ نشست میںپاکستان مین مولیٰ علی کے ماتمداروں کے جلوس اور یومِ قدس کے جلوس پر کئے گئے دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ تشدد اور دہشت پسندی سے لڑتے رہنا ہی جناب امیر کا اسوہ تھا۔ انکے دور خلافت میں اکثر دشمنوں نے انکے علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیاں کیںاور اس سلسہ میں اکثر جناب امیر کو انکے بعض مشیروں نے جوابی کارروایاں کرنے کے مشورے بھی دئے مگر اسکا ایک بے مثال حکیمانہ جواب دے کر انہوں نے دہشت گردی اور اسلام کے فرق کو واضح فرما دیاکہ دہشت گردی کسی بھی حال میں اسلام کو قبول نہیں ہے ، دشمن کی دہشت گردی کے جواب میں بھی نہیں کیونکہ دو باطل مل کر حق نہیں بنتے۔ تمام مسلمانانِ عالم اور خصوصاً تمام شیعانِ علی کا مذہبی فریضہ ہے کہ دنیا میں کسی قسم کی بھی دہشت گردی کو جنابِ امیر کی سیاست الٰہی سے پسپا کرنے کے لئے ہر وقت مصروفِ عمل رہیں۔ در اصل دہشت گردی ایک بگڑی سونچ کے سو ا کچھ نہیں اور ایسی سونچ رکھنے والے لوگ خوف ،دہشت اور ڈرانے دھمکانے کے بل بوتے پردنیا سے اپنی بات منوانا چاہتے ہیں کیونکہ انکے پاس اپنی کوی فکر ہوتی ہی نہیں ہے جسے دلیل کے ذریعہ انسانون تک پیش کر سکیں۔ ۔ یہی دہشت گردی تھی جو اپنی انتہائی بھیانک شکل میں یزیدابن معاویہ بن کر امام حسین سے مطالبہءبیعت کرنے اٹھی تھی اور یہ دہشت گردی ہی ہے جو آج خود ہماری قوم میں حق کا گلا گھونٹنے کے لئے ہر کسی کو ڈرانے دھمکانے کی ناکام کوششیں کیا کرتی ہے۔ اور اسکے لئے ای میل ایس ایم ایس اور ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ یہ ضلع انتظامیہ کا فریضہ ہے کہ وہ فوری طور پر ای میل اور ایس ایم ایس وغیرہ کے ذریعہ دھمکیاں دینے اور دہشت پھیلانے والوں کے خلاف امن عامہ کو خراب کرنے کی کوشش کے علاوہ سائیبر ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کرے۔مثل مشہور ہے ’پہلے گھر چراغ‘ اس لئے ضروری ہے کہ دوسرے ممالک میں ہونے والے مظالم پر احتتاج کے ساتھ ساتھ اپنے شہر کے حالات کو درست کرنے پربھی توجہ دی جائے۔ خود اپنے شہر میں مساجد قرق ہیں مسجدشہدرہ کی آراضی اور امام باڑہ سبطین اباد کی صحنچیوں پر دبنگوں کے ناجائز قبضے ہیں اور ایسے میں کچھ لوگ ان حالات میں بیرونی مثائل کے نام پر اپنی سیاست چمکانے اور مقامی مثائل سے چشم پوشی کرکے دبنگوں میں اپنی پیٹھ بنانے میں مصروف ہیں۔اسکے علاوہ رمضان المبارک میں نام نہاد شیعہ علما کی ایسے لوگوں کے ساتھ دعوتیں اڑانے، جنکے یہاں عام انسانوں کا گذر ناممکن ہے، کی برھتی روش کے پیش نظر ضروری سمجھا گیا کہ اس سلسلہ میں جناب امیر کی پالیسی سے قوم کو مطلع کر دیا جائے اور اسکے لئے نہجالبلاغہ سے جناب امیرکے اس مکتوب کے ابتدائی جملے پیش کئے جا رہے ہیں جو انہوںنے بصرہ کے گورنر ابنِ حنیف کے نام لکھا تھا جو کہ حسبِ ذیل ہے:” اما بعد! ابنِ حنیف مجھے معلوم ہوا ہے کہ بصرہ کے ایک بے فکرے نے تمہیں دعوت دی اور تم دوڑپڑے قسمِ قسمِ کے کھانے تھے۔ تُم مزا لے لے کر کھا تے تھے۔اور تمہارے آگے قابوں پر قابیں بڑھائی جاتی تھیں۔ میں نہیں سمجھتا تھا کہ تُم ایسے لوگوں کی دعوت قبول کروگے جن کے دروازے پر محتاج دھتکارے جاتے ہیں اور جن کے دسترخوان پر صرف مالدار بلائے جاتے ہیں“۔قوم کو چاہئے کہ وہ جناب امیر کی اس پالیسی سے انحراف کرنے والوں سے ضرور پوچھے کہ وہ کس منہ سے اپنے کو حضرتِ علی کا پیرو کہتے ہیں۔آخر میں اللہ سے تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ اور الیسع رضوی مرحوم کی اس ماہ مبارک کے طفیل میں مغفرت کی دعائیں کرتے ہوئے اہلبیت کی تعلیمات اور کردار کی پیروی کرتے رہنے کا عہد کیا گیا۔
جاری کردہ لائق علی
No comments:
Post a Comment