ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date............
برائے اشاعت
جنت البقیع کے سلسلہ میں ہونے والے احتجاج میں اختلاف پیدا کرنے والے سعودی ایجنٹ:۔تنظیم علی کانگریس
لکھنو 12 ستمبر تنظیم علی کانگریس کی ہفت روزہ نشست میں مسلمانانِ عالم کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے امیر المومنین حضرت علیؑ کے اس فرمان کو دہرایا گیا کہ عید تو اسکی ہے جسکے روزوں اور نماز کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا ہو اور جس دن انسان اللہ کی معصیت سے دور رہے وہی روز روزِ عید ہے۔ ساتھ ہی یہ دعا کی گئی کہ اللہ مسلمانوں کے روزوں اور نمازوں اور اعمال کو قبول فرمائے اور انہیں علم و حکمت اور راہ راست و ثبات قدم اور سب سے بڑھ کر خلقِ خدا کے لئے مفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
جنت البقیع کے سلسلہ میں سعودی حکومت کے خلاف احتجاج کیا جانا ہر انصاف پسند کا فریضہ ہے اور یہ قابل تحسین ہے کہ اس سلسلہ میں قوم میں بیداری آئی ہے۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ جب احتجاجی مظاہرے کا اعلان ہو چکا تھا تو بجائے اسکے سب یکجا ہو کر اسے کامیاب بناتے کچھ سعودی ایجنٹوں نے اسی وقت سے کچھ قبل ایک اور احتجاجی پروگرام کا اعلان کر کے قوم میں اختلال اور اختلاف پیداکرنا شروع کر دیا۔ قوم کو چاہئے کہ ان لوگوں کے بلانے پر عمل نہ کریں جو ابھی تک جنت البقیع کے معاملے میں کوئی اقدام کرنے سے منہ چراتے پھر رہے تھے۔ مگر اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ اپنے شہر میں ان مذہبی مقامات کی بازیابی کی کوشش پہلے کریں جن پر سرکاروں، سرکاری اہلکاروں اور دبنگوں کے ناجائز قبضوں میں ہیں۔ خصوصی طور پر مسجدشہدرہ،سبطین آباد کی صحنچیوںاو ر پھاٹک کی بازیابی نرہئی واقع آغا میر کی کربلا جو ساتویں امام سے منسوب ہے ’جادو گھر ‘ بن چکی ہے اور متعدد قرق مساجدکی واگزاری کی اولین کوشش کی ضرورت ہے۔ان مقامات مقدسہ کی بحالی اور بازیابی کو جان بوجھ کر پس پشت ڈال دیا گیا ہے ۔ایسے سوالات قوم کو پریشان کر رہے ہیں اور ان پر گہری خاموشی مزید شکوک پیدا کرنے کا کام کر رہی ہے۔علی کانگریس کا خیال ہے کہ خود ساختہ قیادت غیر ملکی مسائل میں جان بوجھ کرقوم و ملت کو الجھانے کا جو کام کر رہی ہے،اسکی وجہ مقامی مسائل سے رو گردانی ہے،جبکہ مقامی مسائل کو ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے۔ورنہ روزِ قیامت یہ جواب دینا مشکل ہو گا کہ آخر کیوں ہم نے اِن شعائر اللہ کی بازیابی کی کوششیں کیوں نہیں کیں۔آخر میں علی کانگریس نے شیعہ وقف بورڈ سے مطالبہ کیا کہ اسکے’فرض شناس‘ اراکین اپنی ذمہ داریوں کو بہ خوبی نبھائیں ورنہ قوم انکو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اوقاف کا حساب کتاب اور اسکی املاک کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔خصوصی طور سے ان امام باڑوں کے حساب کتاب کو یقینی بنایا جائے جنکا تعلق نام نہاد علما اور انکے خانوادوں سے ہے۔علی کانگریس نے ان مولوی نماءافراد کی مذمت کی جو امام جمعہ ہونے کے باوجود ماہ رمضان میں اعتکاف سے پرہیز کرتے رہے اور انہوں نے اس عمل کی ترغیب بھی نہیں دی۔ یہ قابلِ تحسین ہے کہ عام مسلمانوں میں بھی یہ تحریک چل پڑی ہے کہ کسی دروغ گو کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اسکے علاوہ اس بار رویت حلال اور جمعتہ الوداع کے مسئلہ نے علم دشمن عالم نما جاہلوں کی بھی پول کھول دی ہے جو اس سامنے کی بات کو ماننے تیار نہیں تھے، کہ جس طرح گھڑی دیکھ کر افطار کرنا اور ترکِ سحر کرنادرست ہے اسی طرح علم فلکیات(astronomy) کی بنیاد پر رویت حلال کا پیشگی اعلان کیا جانا درست ہے۔
آخر میں اللہ سے تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ اور الیسع رضوی مرحوم کی اس ماہ مبارک کے طفیل میں مغفرت کی دعائیں کرتے ہوئے اہلبیتؑ کی تعلیمات اور کردار کی پیروی کرتے رہنے کا عہد کیا گیا۔
جاری کردہ
لائق علی
No comments:
Post a Comment