Meeting of Ali congress

Meeting of Ali congress

LATE YASA RIZVI

LATE YASA RIZVI
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

Thursday, September 02, 2010

PRESSNOTE OF 29.8.2010


ALI CONGRESS

KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.

Mob. No.9415544115.

Ref.No............                                     Date............

برائے اشاعت

حضرت علی کی سیاست الہیہ اور خو دساختہ قائدین کی چاپلوسانہ روش کا تضاد اہلبیت کی توہین ہے:علی کانگریس

لکھنو29 اگست:تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں آنے والے ایام اور جناب امیر کی شہادت کی نسبت سے ان جناب کی قیادت کو یاد کیا گیا جن کی حکومت غربہ اور عام انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے تھی۔ جن کی حکومت کی priority عدالت اور مساوات کا قیام تھی ۔ وہ کسی طور میں کسی مصلحت کے تحت اس مقصد کو پس پشت کرنے کوتیار نہ ہوئے اور بقول مورخ اپنی ’شدتِ عدالت‘ کی وجہ سے شہید کئے گئے۔آج ضرورت ہے کہ تمام شیعانِ علی ہر لمحہ مولا کی اس پالیسی کو یاد رکھیں اور اسی پر عمل پیرا رہیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج وہ لوگ جو خود کو مولا کے مذہب کا ٹھیکہ دار ہونے کا دکھاواکرتے ہیںانکے کردار میں عدالت ہے ہی نہیںاور وہ حکومتوں وزراءاور عہدہ داروں کے ساتھ ایسی دعوتیں اڑایا کرتے ہیں جس میں عام انسانوں، بھوکوں اور غریبوں کا گذر بھی نہیں ہے۔نہ صرف یہ بلکہ اس پر اتراتے بھی ہیں اور ایسی خبروں کی تشہیر میں اپنی بڑی عزت افزائی سمجھتے ہیں۔ ’دنیا اور سیاست ‘سے انکی دلچسپی انکے کردار کے اسی گراوٹ کا نتیجہ ہے اور اسی وجہ سے انکی ساری محبتیں اور مخالفتیں صرف اور صرف اپنے اور اپنے کنبے والوں کے ذاتی فائدے کے لئے ہوا کرتی ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ ایسے لوگ جناب امیر کی پالیسیوں اور طرز فکر سے قطعی نا بلد ہیں اور مغرب کی مادہ پرستی پر ایمان رکھتے ہیں۔یہی مادی فکرجناب امیرکے مخالفین کی تمام تر سیاست کی بنیاد اور امیر المومنین اور انکے دشمنوں کے بیچ اختلاف کی بنیاد یہی فکری کشمکش تھی۔اسلئے آج بھی جو لوگ وہ طرز زندگی اختیار کرتے ہیں جو دولتمندوں اور حکومتی عہدےداروں کے ارد گرد گھوما کرتے ہیںوہ جناب امیر کے موجودہ نمائندے نہیں بلکہ انکے دشمنوں کے ماننے والے ہیں۔ ایسے لوگوں کا نمازوں کی امامت کرنا مولا کے پاک منصب پر ایک غاصبانہ قبضہ ہے اورجناب امیر کی سیاست عدل اور سادہ زندگی کی توہین اور تضحیک کا سبب ہے۔ایسے عناصر کی پناہ گاہ” دل دل پر بنا جھوٹ کا قلعہ“ ہے جو یقینا حق کے ظہور کے ساتھ فنا ہوجائےگا۔

جلسہ میں قومی حالات کا مشاہدہ کرتے ہوئے واقعات پر تشویش اور اظہار افسوس کیا۔علی کانگریس نے قوم کے ان حالات کا ذکر کیا جسمیں دوسری تنظیموں اور افراد کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کو مبینہ قائد لے اڑتے ہیں اور آگے جاکر سودے بازی کر لیتے ہیں۔ علی کانگریس نے اوقاف کی زبوں حالی اور املاک کی لوٹمار پرمسلسل خاموشی اور خود پر سے ذمہ د اری کو نظر انداز کرنے والے افراد قومی کی شدید مذمت کی جو سرکار،انتظامیہ اور سرمایہ داروں کی ملی بھگت سے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس کو دوسرے افراد و تنظیمیں پہلے ہی اٹھا چکی ہوتی ہیں۔علی کانگریس نے ان مبینہ اور خود ساختہ قائدین کی مذمت کی جو قوم کو گمراہ کرنے والے مسائل اٹھا کر اصل موضوعات سے چشم پوشی کر رہے ہیں۔اوقاف کی تباہی و بربادی،مسجد شہدرہ کی املاک پر قبضہ اور سبطین آباد کے امام باڑے کی صحنچیوں پر سرکاری قبضوںکے علاوہ مکان نمبر 12 کا بار بار فروخت ہونا ایسے متعدد راز ہیں جن پر سے پردہ اٹھانے کااب وقت آگیا ہے۔

آخر میں اللہ سے تحریک عزاداری و تحفظ اوقاف کے منصوبہ ساز الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ اور الیسع رضوی مرحوم کی اس ماہ مبارک کے طفیل میں مغفرت کی دعائیں کرتے ہوئے اہلبیتؑ کی تعلیمات اور کردار کی پیروی کرتے رہنے کا عہد کیا گیا۔

جاری کردہ

لائق علی



No comments: