ALI LAWYERS ASSOCIATION
Noor Bari Lucknow Mob. No.9451064525
Ref.No............ . Date...........
برائے اشاعت
سید الیسع رضوی ایڈوکیٹ کی اچانک رحلت پر علی لائرس ایسوسی ایشن کا تعزیتی جلسہ
لکھنو ¾۵۱مارچ علی لائرس اسوسی ایشن کا ایک تعزیتی جلسہ تنظیم کے صدر جعفر رضا ایڈوکیٹ کی صدارت میں منعقد ہوا۔جلسے میں شریک وکلا نے علی لائرس ایسوسی ایشن کے Founder Memberسید الیسع رضوی ایڈوکیٹ مرحوم کے اچانک انتقال پر ملال ،شدید رنج و غم کا اظہار کیا۔مقررین نے مرحوم کی قومی ،دینی ،ملی و سماجی بے لوث خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ الیسع رضوی لکھنو ¾ی تہذیب ،علم و ادب کی ایک جامع مثال ہونے کے ساتھ ساتھ خوش اخلاق،شائستہ زبان ،نڈر و بے باک،مخلس کردار کے حامل تھے اور فی سبیل اللہ کام کرنے والے ایک با عمل اور پاکیزہ کردار کے انسان تھے۔مرحوم نے ہمیشہ سیرت محمد ُ و آل محمد ُ اور پیغام کربلا پر عمل کرنا اپنا نصب العین بنا رکھا تھا۔انہوں نے اپنے زمانے کے ابو جہل و ابو لحب ،یذید اور دیگر طاغوتی طاقتوںتمام عمر مورچہ لیا اور کبھی باطل کے آگے سر نہیں جھکایا۔ مرحوم کی زندگی کا مقصد قوم میں دینی،سماجی اور فکری بیداری کو پیدا کرنا رہا۔الیسع رضوی کی پوری زندگی ایک مکمل تحریک تھی اور وہ تحریک عزاداری،تحفظ اوقاف اور تحریک دین فہمی میں الحاج مرزا جاوید مرتضیٰ طاب ثراہ کے شانہ بہ شانہ شریک ہوکر گزشتہ ۲۳ سال سے ملت کی بے لوث خدمات انجام دیتے ہوئے پیشہ ور ،بے عمل مولوی اور علماءسو جو صرف مذہبی لباس پہن کر قوم کے ٹھیکے دار بن بیٹھے ہین اور جو سرکاری مرعات حاصل کرنے کی غرض سے پا برہنہ دربار میں حاضری لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں اور اپنے طور پر قوم کے ووٹوں کا سودا کرنے میں مصروف نظر آتے ہیںکے حقیقی کردار سے بھی قوم کے نوجوانوں کو آگاہ کرتے رہتے تھے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ مرحوم الیسع رضوی ایک ساتھ کئی شعبوں سے ننسلک تھے ،وہ ایک کامیاب صحافی بھی تھے اور قوم کے تھیکے داروںاور پیشہ ور مولویوں کی کار گذاریوں پر باریک نظر رکھتے تھے۔ملت کو نقصان پہنچانے والے ہر اس قدم و عمل کی مخالفت کرتے تھے جس سے پیشہ ور مولوی اپنے افراد خاندان و متعلقین کوفائدہ پہنچانے کے لئے کرتے تھے۔انہوںنے ایک خاص طبقہ اور گھرانے کے مولویوں کی خود نمائی کی پر زور مخالفت کی تھی ۔ ایک حقیقی اور سچے محب اہلیبیت ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مرحوم نے اپنے ذاتی فائدوں یا تعلقات کو کبھی ترجیح نہیںدی اور اسی روش پر گامزن رہتے ہوئے مرحوم نے جنکے ایک خاص مولوی گھرانے سے تعلقات سب پر عیاں تھے جب محسوس کیا کہ اس خاص گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک مولوی اور خود ساختہ قائد اور اسکی تشکیل شدہ ٹولی نے اللہ اور آئمہ سے منصوب اوقاف کی جائدادوں پر بداعمال،شراب خور اور جواری افراد کو اپنی سرپرستی میں مسلط کر دیا ہے تو مرحوم نے اعلانیہ طور پر اپنے ذاتی نقصان یا فائدہ کی قطعی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی آواز احتجاج کو بلند کیا اور تمام ذہنی اور روحانی اذیتوں کو برداشت کرتے رہے لیکن اوقاف میں ہونے والی خرد برد اور لوٹ کھسوٹ کی مخالفت میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔
جب مرحوم الیسع رضوی کی کاوشوں اور قربانیوں سے قوم کے حالات میں بہتری نمایاں ہونے لگی تھی اور بیداری کے آثار نمایاں ہونے لگے تھے تو اچانک ایک مختصر بیماری کے چلتے مرحوم اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ایسا محسوس ہوتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ اللہ اپنے مخصوص اور محبوب بندوں سے مخصوص کام کرانے کے بعد فورََ اپنے پاس بلا لیتا ہے اور اُسکی تحریک کو مزید آگے بڑھانے کے لئے دوسرے نیک بندوں کو ذمہ داری سونپ دیتا ہے اور انکی ہدایت کرتا رہتا ہے لہٰذا یہ اب ہمارا فرض ہے کہ ہم جناب جاوید مرتضیٰ اور الیسع رضوی کے نیک مشن اور تحریک کو جاری و ساری رکھیں اور اپنے مومن ہونے کا فرض ادا کرتے رہیں۔
آخر میں مرحوم کی مغفرت کے لئے اللہ سے دعا کی گئی اور انکے اہل خاندان و پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی بھی اللہ تعالی سے دعا کی گئی۔
جاری کردہ
ذاکر حسین
No comments:
Post a Comment