Meeting of Ali congress

Meeting of Ali congress

LATE YASA RIZVI

LATE YASA RIZVI
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA

LATE ALHAJ MIRZA JAVED MURTUZA
MASTER MIND OF TAHREEK-E-AZADARI AND TAHREEK-E-TAHAFUZ-E-AUQAAF

Monday, April 12, 2010

خیر کی شروعات اپنے وطن سے کریں: تنظیم علی کانگریس


ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............                                                          Date............

برائے اشاعت

خیر کی شروعات اپنے وطن سے کریں: تنظیم علی کانگریس

لکھنو ¾ ۱۱اپریل ۰۱۰۲ تنظیم علی کانگریس نے اپنی ہفتہ وار نشست میں پچھلے ہفتے کے حالات کا جای ¿زہ لےنے کے بعد خصوصیت سے درجِ ذیل تین نکات پر اپنی رائے ظاہر کی۔ اول مرکزی حکومت کے ذریعہ تعلیمی حق کے بل کی منظوری کے قومی مضمرات دوئیم وقف بورڈ سے متعلق حالات اور سوئیم جنتالبقیع کے حوالہ سے ہم سب کی زمہ داری۔ یہ کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے تعلیم کو بنیادی حق کی حیثیت سے مان کر ایک بہت اچھا قدم اٹھایا ہے مگر اسکا عملی نفاذ تب ہی ہوسکتا ہے جب لوگ خود اپنے اس حق کو حاصل کرنے کے سلسلہ میں بیدار اور با عمل رہیں۔ مثالاً ووٹ کا حق ہمیشہ سے بنیادی حق ہے مگر اسکے با جود مسلمانوں کی کثیر تعدادکے نام ووٹر لسٹ سے غائیب ہیں اور اس سلسہ میں قیادت کے دعوے دار کوئی عملی قدم بھی نہیں اٹھاتے۔ اسی طرح ضروری ہوگا کے تمام محلوں مین کچھ با فہم افراد جمع ہوںاور اس بات کی کوشش کرین کے ہر مسلم بچے ور بچی کو اسکا تعلیم کا بنیادی حق دستیاب ہو۔ اسکے لئیے مسلم بستیوں کے قریب اسکولوں کا کھولا جانا ضروری ہے پھر یہ اسکول مساوات کی بنیاد پر ہونے چاہئیے ایسا نہین کہ قوم اور سرکار کو غریب مسلمانون کے نام پر دوہا جائے اور بالائی تو امیروں کے بچوں کے حق مین آئے اورتلچھٹ غریبوں کے۔ جیسا کے کچھ قومی ادارے بھی بالکل بے شرمی کے ساتھ کر رہے ہیں۔یورپ میں کسی بری سے بری حکومت نے بھی تعلیم اور صحت کے شعبوں کو نظر انداز نہیں کیا جب کہ ہماے یہاں یہی شعبے پچھڑتے رہے۔ تعلیم انسانوں کو فکری بیداری عطا کرتی ہے اور ان میں دوست اور دشمن کو سمجھنے کی صلاحیت پیدہ کرتی ہے اسلئے تعلیم کے سلسلے میں ہر بستی میں پورے زور و شور سے عمل کیا جانا ضروری ہے۔


شیعہ وقف بورد کے سلسلے میں اﷲ کا شکر ہے کہ تنظیم علی کانگریس نے اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا کر دی ہے اور تمام حالات سے عوام بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف کسی صاحب نے جِس طرح اپنا سارا زور وقف بورڈ پر اپنے قبضے کو باقی رکھنے میں صرف کیا ہے اس سے انکا علمی، فکری، اور اخلاقی افلاس صاف واضح ہو جاتا ہے کیوں کہ انکے پاس اپنے حلقہ بگوشوں کو اپنے پاس جمع رکھنے کے لئے سوائے وقف بورڈ کے مقامات کے کچھ اور نہیں ہے۔ کاش کہ یہی کوششیں بجائے اپنے رشتہ داروںوحلقہ بگوشوں کی محبت میں اللہ اور اہلیبیت کی محبت میںان عبادت گاہوں کو وا گذار کرانے کے لئے کی گئی ہوتیں جو سرکار کے پاس قرق ہیں۔عزاداری جلوسوں کے لئے ہوتی توجو پچھلے کئی برس سے جولوسوں میں جو دشواریاں ہوتی ہیں وہ نہ ہوتیںاور جولوسوں میں اضافہ بھی ہو جاتا۔وقف سبطین آباد کی آراضی جو اب تک ایل ڈی اے کے قبضہ میں ہے اسکی واگزاری کے لئے کی ہوتی لیکن افسوس ائسا کچھ نہیں ہوا جس سے قوم و ملت کو فائدہ ہوتا۔


جنت ا لبقیع کے سلسلے میں جس بے شرمی کے ساتھ خاموشی اختیار کر رکھی گئی ہے وہ سخت تردد کی بات تھی مگر اﷲ کا شکر ہے کہ اب علماءکے کچھ طبقے اور عوام اس سلسلے میں بیدار ہو رہے ہیں۔تنظیم علی کانگریس اس سلسلے میں اپیل کرتی ہے کہ مشہور مقالے کے مطابق خیر سب سے پہلے اپنے گھر سے شروع کرتے ہوئے تمام علمائِ مذہب، حق، اور مومنین و مومنات سب سے پہلے اپنے شہر مےں محراب و منبر کو صیہونیت اور سعودیت کے چہیتے دوستوںکے چنگل سے آزاد کرائیں تاکہ انکا استعمال مسلمانوں کے پتلے جلوانے کے بجائے مسجد اقصیٰ اور جنت البقیع کی آزادی کے پیام کو عام کرنے کے لئے کیا جا سکے۔


ٓآخر میں جاوید مرتضیٰ صاحب طاب ثراہ اور الیسع رضوی صاحب طاب ثراہ کے لئے سورہ ¿ فاتحہ کی تلاوت کی گی ¿ی ایک بار پھر یہ کہا گیا کہ ان دونوںحق گو اور حقیقی محب اہلیبیت حضرات نے حق کی حمایت کرتے ہوئے شہادت حاصل کر لی اور ہم میں سے ہر ایک یہ تمنا کرتا ہے کے اس مبارک راہ میں اب کی اسی کی باری ہو۔ہمیں اﷲ کے وعدے پر پورا پورا یقین ہے اور ہم آخرت کی کامیابی کو ہی کامیابی سمجھتے ہیں او ر بس اسی کی تمنا کرتے ہیں۔

No comments: