تحریک عزاءداری کے مجاہدوں کی ےاد: تنظیم علی کانگرےس
لکھنو ¾ ۵۲ا پرےل2010 , سماجی ، دینی اور ملّی امور و حالات پر تباد لئہ خےال اور تجزےہ کے لئے تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار میٹنگ منعقد ہوئی، جسکا آغازتلاوت کلام پاک سے کےا گےا۔پھر عزاداری کے جلوسوں پر لگائی گئی پابندی کے خلاف کاروانِ حےات کے زےر اہتمام ۰۱ ،اپرےل ۷۹۹۱کو بھوک ہڑتا ل کا سلسلہ شروع کرنے والے نوجوانوں کی قربانیوںکو ےاد کےا گےا۔اس تحریک مےں سرگرم حصہ لےنے والے محمد حسےن عرف ببو،ےوسف حسےن عرف بھوپالی اورعشرت الطاف عرف گڈوکی عزاداری کی بحالی کے لئے خودسوزی کے واقعات اسی ماہ اپرےل مےں ہوئے تھے اور ان کو غریب الوطنی کے حالات مےں دفن کےا گےا تھا۔انکی اس قربانی نے قوم کے ضمیر کو جھنجوڑ دےا اور بحالئی جلوس عزاءکی تحریک سے جمود کے جو بادل چھنٹے تھے اور بےداری کااےک ماحول پےدا ہوا تھا وہ صرف ان نوجوانوں کی عظیم قربانیوں کا ثمر تھا۔تنظیم علی کانگرےس ان نوجوانوں کو خراج عقیدت پےش کرتی ہے اورپروردگارسے اُن کے درجات کو بلند کرنے کی دعا کرتی ہے۔ میٹنگ مےں مسلمانوں کے درمےان بڑھتے اختلافات پر اظہارافسوس کےاگےا۔جس طرح اخبارات مےںمضامین،مراسلوںوغیرہ کے ذریعہ شیعہ،سنی،وہابی، دےوبندی،برےلوی،خانقاہی جےسے اصطلاحات کا استعمال کرکے مسلمانوں کے درمےان اخوت و اتحادکو کمزور کرنے کی مزموم کوشش کی جارہی ہے، وہ افسوس ناک ہے۔اگر ےہ سرگرمےاں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے جذبے سے کی جا ری ہوتیں تو بات قابل تحسین ہو تی۔لےکن قوم مےں اصلاح تو دور کی بات ہے ، صرف انتشار ہی نظر آ رہا ہے۔دراصل اےک سازش کے تحت عوام کو غےر اہمTrivialتنازعہ اور بحث مےں الجھائے رکھا جارہا ہے تاکہ مفاد پرست لوگوں کو کھیل کھےلنے کا موقع فراہم ہو تا رہے۔لےکن علی کانگرےس کا ہمےشہ سے ےہ موقف رہا ہے کہ عوام خود بےدار ہو کر حقائق کی طرف متوجہ ہوںاور اسلامی احکامات کی مکمل پابندی کرتے ہو ہے اسلام کے پےغام توحید کی تبلیغ کے لئے جدوجہد کرتے رہےںاور ان مسائل اور امور پر اپنی توجہ مزکور رکھےں جسکا سوال و جواب ہم سے روز آخرت ہو گا۔دنےا مےں بڑھتا الحاد،شرک و بت پرستی،مادہ پرستی،بےن العقیدہ منافرت،قبائلی علاقائی اور خاندانی عصبیت،افلاس کی وجہ سے اموات،حقوق نسواں کی پامالی،توہم پرستی کا ماحول،تانترک اور جعلی مولویوں کا بڑھتا جال اور نٹورک، تاغوطی رحجانات، ملوکیت و استعماری وصہےونی طاقتوں کا دینی اداروں مےں بڑھتا اثر، ڈےوڑھی پرستی: ےہ وہ مسائل ہےں جن کے بارے مےں اپنی صلاحیت، استعدادوتوفیق کے مطابق ہمےں عمل کرنا ہے۔ےہ وہ اصل مسا ئل ہےں جن کی طرف توجہ مبذول کرانا ضروری ہے اور ان کے تعلق سے ہماری آخرت مےں جواب دہی بنتی ہے۔ دوسری طرف کچھ نام نہاد مولوی اپنی ذاتی مفاد پرستی میں آلِ سعود کے مظالم کے خلاف نہ صرف شرمناک خاموشی اختیار کر کے ان مظالم کو مسلمانوں کے اذہان سے مہو کر دینا چاہتے ہیں بلکہ کھلے عام اس جرگے میں شامل ہیں جو آل سعود کی وکالت کرتا ہے اور ان کے سرکاری مسلک کے علاوہ سارے مسلمانوں کو واجبب لقتل کہتا ہے۔ قوم کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسے لوگوںسے اپنے موقف کی وضاحت کرنے کو کہیں کہ یا تو یہ لوگ اس گروہ سے استعفیٰ دیں یا پھر خود کو مومن اور مسلم کہنا بند کریں۔
یہ خبر آئی ہے کہ سرکار کی طرف سے تمام وقف انسپکٹروں کو اوقاف کی پوری فہرست جلد از جلد مکمل کرنے اورناجائیز قبضوں کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا گیاہے۔ اس پر واقعی عمل ہونا چاہئیے ۔ان اوقاف پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئیے جن کے متولی ایسے افراد ہیں جو ایک سے زیادہ وقف کے متولی بنے بیٹھے ہیں اسکے علاوہ عام اصول کے مطابق متولی حضرات کے ذاتی اثاثے یا اخراجات انکی آمد کے معلوم ذرائعہ کے مطابق ہے یا نہیں اسکی تحقیق ضروری ہے۔ ایسے متولیوں پر خاص نظر ہونی چاہئیے جو وقف بورڈ کے چئیرمین کے رشتہ دار ہیں۔ جن عبادتگاہوں کی آراضی یا عمارت کسی کاروباری مقصد کے لئے استعمال کی جا رہی ہے انکے بارے میں یہ یقینی بنائیں کہ اسکا کرایہ اسکے Market Rental Value سے کم تو نہیں ہے؟ اور یہ کرایہ واقعی اس عبادت گاہ کے بینک کھاتے میں جمع ہوتا ہے یا نہیں؟۔ پچھلے وقف بورڈ کی دھاندھلیوں کے خلاف مناسب اقدام کرنے اور ایک شخص کو صرف ایک وقف کا متولی بنانے کے اصول پر کام کرنے اور منشائے واقف کی بنیاد پر اوقاف کا انتظام کروانے کا مطالبہ کےا گےا۔پوری قوم امید رکھتی ہے کہ سابقہ بد عنوانیون کی جانچ کروا کر بالکل غیر جانب داری سے مناسب کاروائی کی جائے گی۔
اخیر میں جاوید مرتضیٰ صاحب طاب ثراہ اور الیسع رضوی صاحب طاب ثراہ کے لئے سورہ ¿ فاتحہ کی تلاوت کی گی ¿ی اوریہ کہا گیا کہ ان دونوں حضرات کی اچانک مشتبہ حالات مےں ہو ئی موت سے قوم کو زبردست نقصان ہوا ہے ۔ ان دونوں حضرات کا وجود اےک خاص مولوی کے حاشےہ برداروں کے مفاد کو نقصان پہنچا رہا تھا، لےکن ان دونوں حضرات نے قوم کی فکری بیداری مےں نماےاں خدمات انجام دےتے ہو ئے نصرت حق مےں شہادت حاصل کی ہے اور اﷲتعٰلی سے ان کے درجات بلند کر نے کی دعا کی گئی۔ جناب ناز نقوی نصیرابادی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور انکے ورثہ کو تعزیت پیش کی گئی اور انکے ایصالِ ثواب کے لئے فاتحہ پڑھا گیا۔
جاری کردہ
لائق علی
No comments:
Post a Comment