ALI CONGRESS
KALBE ABID PLAZA,CHOWK,LUCKNOW.
Mob. No.9415544115.
Ref.No............ Date............
برائے اشاعت
یہ سیرتِ ائیمہ کی پیروی ہے یا کردار یزید ابن معاویہ کی؟:تنظیم علی کانگریس
لکھنو ¾ ۶۱مئی تنظیم علی کانگریس کی ہفتہ وار نشست میں حالات حاضرہ پر غور کرتے ہوئے یہ بیان جاری کیا گیا کہ پچھلے ہفتے مولوی کلب جواد صاحب کے گھر پر اُنسے ملنے گئے ایک عزادار و نمازی آصف صاحب کے ساتھ جو کہ شیش محل کے رہنے والے ہیں اور جو نماز جمعہ میں نمازیوں کی بے لوث خدمات کرتے ہیں ، مولوی صاحب موصوف کی موجودگی میں ہی انکے رشتے کے بھائی نے جوہاتھا پائی اور مار پیٹ کی وہ انتہائی شرمناک ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ انکی موجودگی میں ہی کچھ محترم علماءدین کو گالیاں بھی دی گئیں۔ ایک طرف تو ائیمہ ¾ طاہرین کی سیرتِ پاک ہے جو اپنے دشمنوں کا بھی استقبال کرتے تھے دوسری طرف یہ خود ساختہ قائیدین ہیں جو کہ مہمان مومنین کے ساتھ بھی بیہودہ حرکتیں کرتے ہیں۔ گھر آیے مہمان کے ساتھ مارپیٹ کرنا کیا یزید ابن معاویہ کے کردار کی پیروی نہیں ہے؟ انتظامیہ کو چاہئے کہ اس سلسے میں مناسب کارروائی کرے۔
اجمل قصاب کے جیسے دہشت گرد کو سزائیے موت دے کر اور دو ایسے افراد کو بری کر کے جن کے خلاف فرد جرم ثابت نہ ہو سکی ہندوستان میں وکالت اور عدلیہ کے مقدس پیشے کا وقار بلند ہوا۔ اسلام میں دہشت گردی کا کوئی تصور ممکن نہیں ہے اور کوی ¾ بھی دہشت گرد مسلمان ہو ہی نہیں سکتا خواہ وہ اپنا نام کچھ بھی رکھ لے۔ اسی طرح کوئی بھی مسلمان دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔ اس انتہائی سنجیدہ معاملے میں بھی جس میں وکالت کے پیشے کی اہمیت اور اسی پیشے سے آگے پہونچنے والے جج صاحبان کی سچائی اور ایمانداری ثابت ہوئی ہے کچھ لوگ اپنی روٹی سینکنے میں ایسے بیان دے رہے ہیں جو اسلام اور عام اخلاقیات کے بالکل خلاف ہے اور جو انکا فاشسٹ نظریوں کا حامل ہونا اور پسماندہ برادریوں کا دشمن ہونا ثابت کرتا ہے۔ کچھ لوگ جو ایک زمانے میں یہ بیان دے رہے تھے کہ وکیلوں کا پیشہ ہی جھوٹ بولنا ہے اور یہ بھی نہیں سوچاتھا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی اور ہندوستان کے آئین کے خالق بابا صاحب بھیم راوءامبیڈکر بھی ایک وکیل تھے اور ہندوستان کے محترم چیف جسٹس بھی ایک وکیل ہی تھے اور جنہوں نے یہ کہا تھا کہ عورت کا کام ہی بچے پیداکرنا ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ ہندوستان کی محترم صدر ایک خاتون ہیں اور صوبے کی محترم وزیرِ اعلیٰ بھی ایک خاتون ہیں ، وہی مولوی صاحب بے سوچے سمجھے یہ کہہ بیٹھے کہ قصائی کا پیشہ ہی قتل کرنا ہے۔ یہ ویسی ہی بات ہے جیسے آر ایس ایس والے ہر مسلمان کو دہشت گرد کہتے ہیں۔ جب کہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ قصائی کا کام قتل کرنا ہے۔قصائی کا کام جانوروں کو حلال کرنا ہے جنکو بھوکے انسان کھاتے ہیں۔ نہ تو سارے دہشت گرد قصائی ہیں نہ سارے قصائی دہشت گرد۔ مگر جن مولوی صاحب نے یہ بیان دیا ہے انکی فطرت میں ہی فسطائیت اور پسماندہ ذاتوں کے خلاف نفرت بھری پڑی ہے۔ جو کہ اسلام کے بھی خلاف ہے اور ملکی جمہوری اور مساوات کے ضابطوں کے بھی۔ اور ایساکہہ کر انہوں نے ایک پوری پسماندہ برادری کی توہین کی ہے۔ کیا یہی سیرت ایئمہ ہے؟
پچھلے ہفتے کے ہی ایک اخبار میں انہی مولوی صاحب کی جو کہ ہزاروں بار عوام کو یہ بتا چکے ہیں کہ جناب امیرؑ صرف جو کی سوکھی روٹیاں کھاتے تھے ایک تصویر رائل کیفے میں ایک ایسے مولوی صاحب کے ساتھ لقمہءتر اڑاتے دیکھ کر ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوا جنکا اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فرمانا تھا کہ وہ جب چاہیں فساد کروا سکتے ہیں۔ ان افراد کا اتحاد صرف کھانے میں ہی ہے۔ یہ خود متحد ہیں تاکہ قومی املاک سے اپنے اور اپنے اقربا کے شکم پر کر سکیں انہیں قوم کے واقعئی اتحاد سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انکا اتحاد وقف بورڈ، شیعہ کالج، عید گاہ وغیرہ پر قبضے تک ہی محدود ہے۔
اﷲ کا شکر ہے کہ تنظیم علی کانگریس کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں اور عوام میں معیاری اصلاحی ذاکری کی پسند بڑھ گئی ہے جیسے جناب عابد صاحب بلگرامی ، جناب موسی رضا صاحب ،جناب محمد میاں عابدی قمی وغیرہ کی مجلسیں خصوصیت سے پسند کی جا رہی ہیں۔ تنظیم علی کانگریس اسکے لئے اپنے شہید قائیدین تحریک عزاداری اور تحفظ اوقاف کے علمبردار اور منصوبہ ساز جاوید مرتضیٰ صاحب مرحوم اور الیسع رضوی صاحب مرحوم کو آفرین کہتی ہے۔ اخیر میںنکے لئے سورہءفاتحہ کی تلاوت کی گئی۔
جاری کردہ
لائق علی
No comments:
Post a Comment