مراسلہ برائے اشاعت
اسلام مےں عورتوں کا مقام
صدر اسلام مےں مسلمان عورتوں کوکافی حقوق حاصل تھے، جن کا تصو ر آج کامعاشرہ نہےں کر سکتا۔ چاہے وہ ذہنی طور پر بےمار کوئی نامعقول شخض جو خود نمائی کے احساس مےں مبتلاہو ےا پھر تحرےک نسواں کا علمبردار ، ےہ دنوں ہی اپنے عدم مطالعہ اور اپنے ذاتی مفاد کی بنا پر معاشرہ کو گمراہ کرنے مےں مصروف نظر آتے ہےں۔صدر اسلام مےں مسلمان عورتوںکی سب سے بڑی عظمت و بے باکی ےہ تھی کہ وہ تحریک امر بالمعروف اور نہی عن المنکرمےں برابر کی شریک تھےں۔وہ راہ اسلام مےں ہر چےز کو قربان کر دےتی تھےں۔رسول سے بےعت،ترک وطن،حبشہ کی طرف ہجرت، مدےنہ کی طرف ہجرت مےں شرکت ،جنگوں مےں شرکت،اسلام کے سربازوں کے لئے کھانا پانی فراہم کرنے اور مجروح سپاہےوں کی مرہم پٹی کی زمہ داری، اور کبھی رسولسے دفاع کر نے کے لئے اسلحہ اٹھانے کا کام انجام دےنا ، ظلم و استبداد کے مقابل ہمےشہ مدافعت کرنا، اےسے ہی لا تعدادکتنے ہی کارنامے ہےں جن سے تارےخ اسلام کے اوراق بھرے ہےں۔تاریخ اسلام کا اگر سر سری نگاہ سے ہی مطالعہ کےا جائے تو ہمارے سامنے مسلمان عورتوں کی اےسی متعدد خدمات اجاگر ہو جاتی ہےںجو ہمارے لئے بلا تفریق جنس قابل پےروی ہےں۔
دستورات اسلامی کی اشاعت کے سلسئہ مےں حضرت خدےجہ ؑکی قربانی واےثار سے کون واقف نہےں ہے،آپ رسول اکرم کا داےاں بازوں تھےں۔ خود رسول اکرم فرماتے ہےں کہ وہ مےرے اوپر اس وقت اےمان لائےں جب سب کافر تھے،اس وقت مےری تصدیق کی جب سب جھٹلاتے تھے۔ اس وقت اپنی دولت و ثروت مےرے اختےار مےں دی جب دوسروں نے مجھے محروم کر دےا تھا۔ حضرت خدےجہ ؑکی عظمت کے لئے یہی دلیل کافی ہے کہ آپ اولین مسلمان او ر پہلی نمازی تھےں۔
جناب فاطمہ زھرا ؑکو ےہ فخر حاصل ہے کہ آپ مےدان مباہلہ مےں شریک تھےں۔آپ کا طرز زندگی مکمل طور پر نمونہ ہے۔آپؑ نے رسول اکرم کی وفات کے بعد اپنے شوہر علی مرتضی ؑکے احقاق حق کے لئے جو کارنامے انجام دئیے ہےںوہ تاریخ کے اوراق مےں درج ہےں اور ےہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر آپ کی زندگی وفا کرتی تو کامےا بی ےقینی تھی ۔ آپ چالیس دن تک انصار و مہاجرین کے گھر جاتی اوران سے تعاون کا تقاضا کر تی تھےں۔آپ نے اپنے ولولہ انگےز خطبہ مےں نہاےت قیمتی حقائق بےان کئے ہےں،جناب فاطمہ زھراؑکا خطبہ استدلال بھی ہے اور محاکمہ بھی اور لوگوں کو ےہ وصیت بھی کہ ظلم و جور کی حکومت اور نظام کی مخالفت کے لئے ثابت قدمی سے کام لےں۔جناب فاطمہ زھراؑکا گرےہ بھی اےک قسم کا حق طلبانا جہاد تھا، ان کا گریہ خواہ مخواہ پابندی کی زدمےں نہےں آےا تھا۔ان واقعات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد بہشتی تحریر کرتے ہےں کہ اس سرد جنگ کا آغاز مظلوم اس وقت کرتے ہےں جب انھےں مثبت روےہ کے جہاد سے روک دےا جاتا ہے۔
جناب ام سلمہ ؓ اپنی قاتع اور روشن دلائل سے جنگ جمل کے موقع پرحضرت علیؑ کی مخالفت پر آمادہ لوگوں کو ان کے اشتباہ اور غلطی سے آگاہ کراتی تھےں اور ان سے مزاکرات کی ناکامی کے بعدآپ نے مکہ سے حضرت علیؑ کواےک خط بھی لکھا تھاجو تاریخ کے اوراق مےں درج ہے۔آپ نے ہمےشہ امر بالمعروف ونہی عن المنکرکے فرئیضہ پر عمل کےا اور اس بات کی نشرواشاعت کرتی رہیں کہ طمع پرور اور دنےا پرست علیؑ کے دوست نہیں ہو سکتے۔
جناب زےنبؑ کی فصاحت و بلاغت اور شجاعت بے نظیر ہے، آپ اپنے والد کی امانتدار تھیں، امام حسےنؑ نے اسرارامامت ان کے سپرد کئے تھے۔آپ عقیلہ کے لقب سے مشہور تھیں۔فدک کے بارے مےں ابن عباس نے حضرت فاطمہ زھراؑ کا خطبہ حضرت زےنبؑ سے نقل کےا ہے۔ بنی امےہ کی کوشش ےہ تھی کہ اسلام کو نےست و نابود کر دےں۔لےکن حضرت زےنبؑ نے اپنے خطبوں سے انھےں رسوا کر کے دینِ اسلام کو خطرہ سے بچا لےا۔ابن زےاد اور ےزید کے سامنے حضرت زےنبؑ کے ولولہ انگےز خطبے ان کے لئے سرنش اور امر بالمعروف ونہی عن المنکرہےں۔
تاریخ اسلام مےںنسیبہؓ بنت کعب بن عمروکا کردار قابل ذکر ہے۔آپ بےعت عقبہ و رضوان مےں شریک تھےں۔ اپنے بےٹے اور شو ہر کے ساتھ جنگ احد مےں شریک رہیں اور شمشیر اور تیر کمان سے رسولاکرم سے دفاع کےا اور ۳۱ زخم کھا ئے۔ےمامہ مےں جب مسیلمہ نے نبوت کا دعوا کےا تو آپ نے اسلامی فوج کے شانہ بشانہ اس سے جنگ کی۔ ا’س جنگ مےں ان کے بےٹے شہید ہوئے اور خود نے بھی ۲۱ زخم کھائے۔
اسی طرح کی قرآن، حدیث، اور تاریخ کی متعدد مثالی خواتین ہےں جو اپنے وقت کے ظالم حکمراں اور بے عمل وگمراہ معاشرہ کے خلاف ثابت قدمی سے امر بالمعروف ونہی عن المنکرکے دینی فرائض کو انجام دےتی رہیں اور سےاست کو متاثر کرتی رہیں ہےں۔ےہ کہنا درست ہے کہ موجودہ سےاست خواتین کے لئے مناسب نہیں ہے تو کےا اسلامی نقطہ نظر سے ےہ مردوں کے لیے جائز قرار دی جا سکتی ہے؟
اگر کسی کے بےان سے ےہ تائثر جائے کہ خواتین کا کام صرف اور صرف بچوں کو جنم دےنا اور انکی پرورش کرنا ہے تو ےہ بات اسلامی اصولوں کے مطابق تو بالکل نہیں ہے ۔دراصل اس طرح کی ذہنےت کے افراد ہر سماج مےں مل جائےنگے، ےہ لوگ ڈارک اےجز ےعنی دور جاہلی کے کلیسائی دینی ،سماجی اور سےاسی عقائد کے پےروکار ہےں۔
اصغر مہدی
تحسین گنج، لکھنﺅ
No comments:
Post a Comment